اسلام آباد:
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ہفتے کے روز بلوچستان نیشنل پارٹی مینگھل (بی این پی-ایم) کے رہنما اختر مینگھل کو ٹیلی فون کیا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے آئندہ سال کے مالیاتی بجٹ پر مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا۔
انہوں نے آئین میں 18ویں ترمیم اور قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے فیصلے پر حکومت کے ردعمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 18ویں ترمیم پر تنقید کر کے عمران خان آئین پر حملہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے ملک میں کوویڈ 19 کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا اور آئندہ ہفتے آل پارٹیز میٹنگ کے انعقاد پر غور کیا۔
بلاول اور شہباز نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا۔
پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ پی ٹی آئی-آئی ایم ایف بجٹ غیر انسانی ہے۔ ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے کورونا وائرس ہر طرف پھیل رہا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔
چند روز قبل مینگل نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں وفاقی حکومت کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد میں ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی پارٹی کے اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
پارلیمانی اجلاس کے دوران انہوں نے کہا۔
مینگل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے 2018 کے انتخابات کے بعد حکومت سازی کے دوران اور اس کے بعد کے صدارتی انتخابات کے دوران پارٹی کے ساتھ دو معاہدوں پر دستخط کیے لیکن معاہدے کے ایک بھی نکتے پر عمل نہیں ہوا۔