اس عادت سے خود کو کیسے بچایا جائے؟

9
—فائل فوٹو

رمضان کے ختم ہوتے ہی عید کی دعوتوں کا آغاز ہو جاتا ہے، رمضان کے دوران جہاں روزے دار کم اور وقت پر کھانے کے عادی بنتے ہیں وہیں اس مقدس ماہ کے خاتمے پر بے وقت اور زیادہ کھانے کی عادت کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جو کہ صحت کے لیے مضر ثابت ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بے وقت اور زیادہ کھانا یعنی کہ بسیار خوری ایک بیماری ’اوور ایٹنگ ڈس آرڈر‘ ہے جو انسانی صحت سے متعلق متعدد بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

لہٰذا اس سے بچنا اور چھٹکارہ حاصل کرنا صحت مند زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق جیسے ایک مشین کو چلنے کے لیے بجلی یا پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انسانی جسم و دماغ کے لیے غذا کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق لمبی عمر اور صحت مند زندگی حاصل کرنے کے لیے یہاں ایک بات بہت ضروری ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر کونسی غذا کتنی مقدار میں اور کتنی بار کھائی جا رہی ہے۔

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ بے وقت اور زیادہ کھانے کے سبب غذا سے ملنے والی اضافی طاقت یعنی کیلوریز انسانی جسم میں چربی بن کر محفوظ ہونا شروع ہو جاتی ہیں جس کے سبب انسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔

زیادہ کھانا اور کھانے کے دوران خود پر کنٹرول نہ رکھ پانا اوور ایٹنگ کہلاتا ہے جبکہ ایٹنگ ڈس آرڈر کے سبب انسان دن بہ دن موٹا ہونے کے سبب کُند ذہن ہونے سمیت شوگر، بلڈ پریشر اور جوڑوں میں درد کی شکایت کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔

محققین کا بتانا ہے کہ بسیار خوری ’اوور ایٹنگ ڈس آرڈر‘ پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کم کھانے سے دماغ اور جسم متحرک رہتا ہے اور انسانی جسم میں موجود مشین کی طرح کام کرنے والے اعضاء کی کارکردگی بھی بہتر رہتی ہے جبکہ زیادہ کھانے کی صورت میں جہاں جسم موٹاپے کا شکار ہوجاتا ہے وہیں ذہن بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

بے وقت اور زیادہ کھانے کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر انسانی جگر، دماغ اور دل ہوتا ہے، اس کے علاوہ بسیارخوری کے سبب لاحق ہونے والی بیماریوں میں موٹاپا، ذیابیطس، کولیسٹرول کی زیادتی، جوڑوں اور پٹھوں کا درد وغیرہ شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق بسیار خوری کی عادت سے جتنی جلد ہو سکے جان چھڑا لینی چاہیے، زیادہ کھانے کی عادت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے چند باتیں ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ کھانے کے دوران ہمیشہ متوازن غذا اعتدال میں کھائی جائے اور جو غذا لی جا رہی ہے وہ وٹامن، منرلز اور فائبر سے بھر پور ہے۔

بے وقت کی بھوک اور اوور ایٹنگ سے جان چھڑانے کے لیے چند مفید مشورے:

اچانک سے خود پر ڈائیٹنگ یا بھوک مسلط کرنے کے بجائے ہر آنے والے دن میں غذا کی مقدار میں کمی کریں تاکہ آہستہ آہستہ ہی کچھ بھوک چھوڑ کر خالی پیٹ رہنے کی عادت ہو۔

یہ عادت رمضان کے دوران تھوڑی بہت بن چکی ہوتی ہے اسی لیے اسے طویل مدت تک اپنائے رکھنا آسان رہتا ہے۔

غذا آہستہ آہستہ کھائیں، کھانے کے دوران غذا پر توجہ دیں، اس دوران موبائل اور ٹی وی استعمال نہ کریں۔

خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں، فارغ وقت میں ہی دماغ زیادہ کھانے کی طرف راغب کرتا ہے، فارغ اوقات میں بوریت ہو تو کھانے کے بجائے گھر سے باہر چہل قدمی کے لیے نکل جائیں یا گھر میں ہی ورزش شروع کر دیں۔

خود کو میٹھے مشروبات، کولڈ ڈرنکس، سفید چینی، چینی والی چائے اور کافی سے دور رکھیں۔

دن میں صرف تین مرتبہ 6 سے 7 گھنٹے کے وقفے سے کھانا کھائیں اور ساتھ میں پھلوں اور کچی سبزیوں کا استعمال لازمی کریں، سبزیوں اور غذا کو خوب چبا چبا کر کھائیں۔

ایک کھانے کے بعد دوسرے کھانے کے دوران وقفے پر توجہ دیں، اگر درمیان میں بھوک لگ جائے تو اس دوران لیموں پانی، سبز چائے یا اسپغول کے چھلکے کا استعمال کریں یا کوئی ایک پھل کھا لیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

تازہ ترین
بچوں کا اسکرین ٹائم 3 گھنٹے تک کم کیا جائے تو ذہنی صحت میں بہتری آسکتی ہے، ماہرین پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے میں منفی رجحان پی ایس ایکس 100 انڈیکس 439 پوائنٹس کم ہوگیا ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 40 کروڑ ڈالرز قرض کی منظوری دیدی سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 51 ہزار 500 روپے ہوگئی اسٹرابیری دل کی صحت کیلئے بہت مفید ہے: تحقیق پاکستان میں تنخواہ دار طبقے کی آمدنی پر ٹیکس بھارت سے 9.4 گنا زائد ہے، پاکستان بزنس کونسل عام پین کلر ادویات ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتی ہیں، ماہرین لندن ایونٹ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے منعقد کیا گیا، ترجمان دفتر خارجہ سیاسی تشویش مثبت رجحان کو منفی کر گئی، 100 انڈیکس 927 پوائنٹس گر گیا سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار 300 روپے کی بڑی کمی ہر 20 منٹ میں ہیپاٹائیٹس سے ایک شہری جاں بحق ہوتا ہے: ماہرین امراض آپ کو اپنی عمر کے حساب سے کتنا سونا چاہیے؟ 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اگست میں بلائے جانے کا ام... چیونگم کو نگلنا خطرناک اور غیر معمولی طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، ماہرین